حرکت میں برکت
عبدالحئی ثاقب

 

ورزش ایک لازمی وظیفہ

 

 

’’حرکت میں برکت ہے‘‘ یہ صرف ایک ضرب المثل ہی نہیں بلکہ ایک حقیقت بھی ہے۔ جدید سائنسی تحقیق نےاردو کی اس ضرب المثل کو ایک سائنسی حقیقت میں تبدیل کرکے رکھ دیاہے۔ یہ با برکت حرکت ہماری جسمانی ٹھنڈک کو حرارت میں تبدیل کرتی ہے، اور ہمیں چست و توانا بناتی ہے۔ ایک صحت مند اور چُست وتوانا انسان ہی کاروبار حیات میں فعال کر دار ادا کر سکتا ہے ۔اس کے بر عکس سستی اور کاہلی انسان کو بیمار کر نے کے ساتھ ساتھ زندگی میں بڑےکام کرنے سے بھی روکتی ہے۔

آج کے اس سہل پسند اور پُر آسائش دور میں مختلف آلات اور سہولیات کی فراہمی نے انسان کو ایسی طرز زندگی کا عادی بنا دیا ہے کہ جس کے باعث ہمارے جسم میں حرارت کی مطلوبہ مقدار کو برقرار رکھنے والا فطری نظام بگڑ کر رہ گیا ہے۔ ہمارے جسم میں حرارت کی مستقل کمی واقع ہو رہی ہے اورلوگ نت نئی بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ہمارے آباؤ اجداد تو شایدکبھی کبھار ہی بیمارہوتے تھے اور کچھ تو سوائے مرض الموت کے کبھی کسی بیماری کا شکار ہی نہ ہوئے۔ کبھی کسی کے سر میں درد ہو جاتا تو لوگ عیادت کر نے آتے ، کہ خیریت تو ہے پہلے تو آپ کبھی اتنے بیمار نہیں ہوئے۔ جب کہ آج کل سر درد، بڑو ں میں تو کیا بچوں میں بھی عام ہوتا جارہا ہے۔ اس لیے آج کے دور میں بجا طور پر یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ورزش کو باقاعدگی سے اپنے معمول کا حصّہ بنایا جائے۔ باقاعدہ ورزش انسانی جسم میں حرارت کی درکار مقدار کو برقرار رکھتی ہے۔ورزش کے کچھ مزید فائدے ذیل میں درج ہیں۔

 

جسم سے زہر یلے مادّوں کا اخراج

 

ورزش کر نے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ورزش کرنے سے خوب پسینہ آتا ہےاورپسینے کے ذریعے زہریلے مادّے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں ۔یہ زہریلے مادّے ناقص خو راک، آلودہ آب و ہوا اور مچھروں اور کیڑوں کے کاٹنے سے جسم میں اپنی جگہ بنالیتے ہیں ۔باقاعدہ ورزش ان زہر یلے مادّوں کے مستقل اخراج کا سبب بنتی ہے۔

آکسیجن کی فراہمی

 

ورزش کر نے سے سانس پھولتاہےاور ورزش کرنے والا لمبے لمبے سانس لیتا ہے۔لمبے سانسوںکی وجہ سے آکسیجن کی بڑی مقدار جسم میں داخل ہوتی ہے اور جسم کے ہر خلیے تک پہنچتی ہے۔ آکسیجن جس طر ح انسان کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے، اسی طرح انسانی خلیوں کی زندگی اور صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔عمومی زندگی میں بھی اگر لمبے لمبے سانس لیے جائیں توتھکن ختم ہوجاتی ہے۔

سورج کی روشنی

 

سور ج کی روشنی میں ورزش کر نے سےمزید فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ جسم میں موجود وٹامن ڈی کو فعال کر کے ہڈیوںاور اعصاب کومضبوط بناتی ہے۔سورج کی گرمی میں زیادہ پسینہ آتا ہے اس لیےزہریلے مادّے نکلنے کی رفتاربھی تیز ہوجاتی ہے۔ سردیوں میں دن کے وقت بھی ورزش کی جاسکتی ہے البتہ گرمیوں میں صرف صبح اور شام کے اوقات میں ورزش کرنی چاہیے۔

قدرتی توانائی

 

ہمارا جسم اپنے اردگر کے ماحول سےتوانائی جذب کرتا ہے۔ باغات، پہاڑ، سمندر کے کنارے قدرتی ماحول میں ورزش کر نے سے قدرتی توانائی انسانی جسم میں منتقل ہوتی ہے۔ جیسے ہی قدرتی توانائی جسم میں داخل ہوتی ہے جسم میں موجود منفی توانائی کا اخراج ہوجاتاہے۔ انسان میں اچھی سوچ پیدا ہوتی ہے اور شخصیت پر مثبت جذبات حاوی ہوجاتے ہیں۔

ورزش کی لازمی شرائط

 

ٹریک سوٹ

 

ٹریک سوٹ پہن کر ورزش کرنےسے جسم گرم رہتا ہے اور باہر کی ٹھنڈی ہوا بھی نہیں لگتی۔ جب کہ ٹریک سوٹ نہ پہننےکے باعث پسینہ بھی کم آتا ہے اورجسم سے زہریلے مادّوں کا اخراج بھی کم ہوجاتا ہے۔ خاص طور پر ٹھنڈے موسم میںتو لازماََٹریک سوٹ استعمال کیجیے تاکہ فضا میں موجود ٹھنڈ جسم کو مزید ٹھنڈا نہ کر سکے۔ گرم موسم میں ہلکے کپڑوں میں ورزش کی جاسکتی ہے، لیکن اگر ہوا چل رہی ہو توگرمیوں میں بھی ٹریک سوٹ پہن کر ورزش کیجیے۔

موسم کاخیال

 

ورزش کرتے ہوئے سردی اور گرمی کا خاص خیال ر کھیے۔ گرمیوں میں تو صبح اور شام کے اوقات میں ورزش کرنا مناسب ہے۔ لیکن اگر آپ بیمار ہیں تو سردی میں صبح اور شام کے وقت ورزش کر نے سے پرہیز کیجیے۔ ایسی صورت میںورزش کا بہترین وقت دن گیارہ بجے اورسہ پہر تین بجےہے۔ اسی طرح شدید گرمی کے وقت بھی ورزش مت کیجیے۔ کہیںایسا نہ ہو کہ ضرورت سے زیادہ پسینے کے اخراج کی وجہ سےآپ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجائیں۔

ورزش کے دوران لمبے سانس

 

ورزش کے دوران لمبے سانس لیجیے تاکہ آکسیجن کی بھرپور مقدار جسم میں داخل ہو کر ایک ایک خلیے تک پہنچے ۔ مختصر سانس لینے سے آکسیجن پوری طرح جسم میں جذب نہیں ہوتی۔ سانس اس طرح لیں کے سانس لیتے وقت پیٹ پھولے اور نکلتے وقت پیٹ اندر ہو جائے۔ یہ طریقہ ورزش کو بہت مؤثر بنا دیتا ہے۔

پسینہ آنا

 

ورزش کے دوران پسینہ آنا لازمی ہے۔ پسینہ آنے سے زہریلے مادّوں کا اخراج بآسانی ہوتاہے ۔لیکن اگر ایسی ورزش کی جائے کہ جس سے پسینہ نہ آتا ہو تو ایسی صورت میں جسم میں حرارت تو پیدا ہو جائے گی لیکن زہریلے مادّوں کا اخراج نہیں ہوسکے گا ۔ایسی ورزش لازماََ ٹریک سوٹ پہن کر کیجیے۔ بہتر ہے کہ ٹھنڈ میں پیراشوٹ کا بنا ٹریک سوٹ پہنیے۔اس میں ہوا بھی داخل نہیں ہوپاتی اور پسینہ بھی خوب آتا ہے۔

احتیاطیں

صبح اُٹھتے ہی بالکل خالی پیٹ ورزش نہ کریں

 

اس کا مطلب قطعاََ یہ نہیں کہ ناشتے کے بعد ورزش کی جائے۔ اس کامطلب ہے کہ صبح اُٹھتے ہی نہار منہ ورزش نہ کریں بلکہ ورزش سے پہلے کچھ میوہ جات ضرور کھالیں تاکہ جسم کو توانائی اور حرارت ملے۔رات بھر سونے کے دوران پیٹ خالی ہوجاتا ہے اور صبح اُٹھتے ہی جسم کو حرارت کے لیےتوانائی چاہیے ہوتی ہے۔ میوہ جات کھانے سے جسم کو فوری توانائی اور حرارت ملتی ہے اور پیٹ بھی نہیں بھرتا۔

بھرے پیٹ میں ورزش نہ کر یں

 

اسی طرح سے بھرے پیٹ بھی ورزش کرنا سخت نقصان دہ ہے۔ ہمیشہ کھانا کھانے کے ساڑھے تین گھنٹے بعد ورزش کرنی چاہیے۔یہ غلط فہمی نہ ہو کہ ایک طرف توخالی پیٹ بھی منع کیا جارہا ہے اور دوسری طرف بھرےپیٹ بھی ۔ آپ میوے وغیرہ کھا کر ورزش کرسکتے ہیں، کیوں کہ میوہ جات توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں اور معدے پر بوجھ بھی نہیں بنتے۔ اس لیے میوجات کھانے کے بعد ورزش کی جاسکتی ہے لیکن بھرے پیٹ نہیں۔

دھوئیں اور آ لودہ جگہ

 

دھوئیںکے قریب اور آلودہ جگہ پر ہرگز ورزش نہ کیجیے۔ ورزش کے لیے ضروری ہے کہ پُر فضا مقام اور قدرتی ماحول ہو۔ اگر یہ مہیا نہ ہو سکے تو گھر کے صحن میں یا چھت پر بھی ورزش کی جاسکتی ہے تاکہ دھوئیں اور آلودگی سے بچا جا سکے۔ایسا نہ ہو کہ غلط جگہ پر ورزش کرنے سے الٹا نقصان ہو جائے۔

تیز دھوپ

 

تیز اور کڑکتی دھوپ میں بھی ورزش کرنے سے گریز کیجیے۔ تیز دھوپ سے جسم کی جلد جل جاتی ہے اور سورج سے نکلنے والی تیز شعاعوں سے جسم کونقصان پہنچتا ہے۔ گرمیوں میں صبح اور شام کا وقت ورزش کے لیے بہترین ہے، جبکہ شدید سر دیوں میںدن گیارہ بجے یا سہ پہر تین بجے کا وقت مناسب ہے۔

ان احتیاطوں اور تجاویز کے مطابق ورزش کرنے سے آپ اپنے جسم کو بہت سی بیماریوں سے بچاسکتے ہیں اور اپنی صحت کو یقینی بناسکتے ہیں۔ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ورزش سے انسان میںمثبت جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ انسان باہمت اوربہادرہوجاتا ہے اور اُس میں بروقت فیصلہ کر نے صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے ۔اسی لیے توکہتے ہیں کہ ’’ حرکت میں برکت ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top