ماہنامہ طفلی نے گوشئہ اطفال کے نام سے بچوں کی دلچسپی کے لیے کہانیوں اور سرگرمیوں کے ایک سلسلے کا آغاز کیا ہے جس کی مدد سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا۔
میں ایک بیگ ہوں۔ میرا رنگ نیلا ہے۔ میرے اندر کتابیں رکھی جاتیں ہیں۔ مجھے ایک دن دوکان سے ایک بچے نے خریدا جس کا نام روحان ہے۔ روحان مجھ میں اپنی رنگ برنگی کاپیاں اور کتابیں رکھتا ہے اور مجھے اپنے ساتھ سکول لے کر جاتا ہے۔ مجھے روحان بہت پسند ہے کیونکہ وہ میرا بہت خیال رکھتا ہے۔ نہ مجھے زور سے زمین پر مارتا ہے اور نہ ہی گھسیٹتا ہے۔ روحان ہر روز رات کو مجھے تیار کرتا ہے اور میرے اندر ترتیب سے اپنی کتابیں اور کاپیاں رکھتا ہے پھر میری زِپ بند کر کے مجھے ٹیبل پر رکھ دیتاہے۔
جب صبح ہوتی تو وہ اپنا پیارا سا یونیفارم پہن کر مجھے اٹھا کر کمرے سے باہرے آتا ہے اور ناشتہ کرتاہے۔ روحان کی امی مجھ میں اس کا لنچ بکس بھی رکھ دیتی ہیں جس سے مزے مزے کے کھانے کی خوشبو آرہی ہوتی ہے۔ جیسے ہی روحان ناشتہ ختم کرتا ہے تو اس کی وین آجاتی ہے جو پیپ پیپ کرنے لگتی ہے۔ وین کی پیپ پیپ سن کر روحان مجھے اپنے کندھوں پر اُٹھا لیتا ہے اور تیزی سے اپنی وین کی طرف بڑھتاہے ۔ مجھے روحان کی کندھوں کی سواری بے حد پسند ہے اسکے کندھوں پر سوار ہوکے لگتا ہے جیسے میں ہوائوں میں اُڑ رہا ہوں ۔اب میں بے چین ہوجاتا ہوں کہ جلدی جلدی روحان وین میں بیٹھے تاکہ میں وین کی بھی سواری کروں۔
پھر روحان دوڑتا ہوا دروازےکی طرف جاتا ہے اور بلند آواز سے اپنی امی اور چھوٹے بھائی کو اللہ حافظ کہتاہے۔ اس کی امی اور بھائی روحان کے پیچھے پیچھے اُسے وین تک چھوڑنے آتے ہیں ۔اُسے اللہ حافظ کہتے ہیں اور ہاتھ ہلاتےہیں۔ میں بھی ان کو اللہ حافظ کہتا ہوں اور اپنی زِپ ہلاتا ہوں۔ مگر شاید ان کو میری آواز سنائی نہیں دیتی ،پھر بھی مجھے ایسا لگتا ہےکہ روحان کی امی اور بھائی روحان کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اللہ حافظ کہتے ہیں۔ میں روحان کے ساتھ بڑی سی وین میں سوار ہو کر اسکول کی جانب جاتاہوں ۔
راستے میں اونچے اونچے درخت، چوڑی چوڑی سڑکیں، بڑی بڑی عمارتیں، رنگ برنگے پھول، اور پیارے پیارے گھر کو دیکھ کر میرا دل بہت خوش ہوتا ہے ۔ میں ان سب کو کہتا ہوں، ”دیکھو میں سکول جارہا ہوں، اللہ حافظ۔”
Leave a Reply